السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کے بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ والد الحرام کو حرامی کہہ کر پکارنا کیسا ہے۔ تفصیل و حوالہ کے ساتھ جواب دے کر شکریہ کا موقع فراہم کریں۔ آپکا سائل محمد محبوب عالم نیپال ،
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھابـــــ
زنا سے جو بچہ پیدا ہو، وہ ضرور ولد الحرام ہے۔ لیکن اسکو حرامی کہہ کر ہرگز نہیں پکارنا چاہیے اسلئے کہ، اس سے اسکو تکلیف پہنچے گی اور کسی بھی مومن کو تکلیف دینا حرام ہے. حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اس سے منع فرمایا ہے؛ حدیث پاک میں ہے من آذی مسلما فقد آذانی ومن آذانی فقد آذی اللہ ، ترجمہ، جس نے کسی مسلمان کو ناحق ایذا دی اس نے مجھ کو ایذا دیا اور جس نے مجھ کو ایذا دیا اس نے اللہ کو ایذا دیا. ( کنزالعمـال جلد (۱۶) صفحہ (۱۰) المكتبة مؤسسة الرسالة - بيروت - شارع سورية - بناية صمدي وصالحة
اور فتاوی مصطفویہ میں ہے کہ زنا سے جو بچہ پیدا ہو وہ ضرور ولد الحرام ہے مگر اسے اس طرح کہنا کہ ناحق ایذا پہنچے یہ ہرگز نہیں چاہیے جیسے کانے کو کانا کہنا، زناکار حرام کار ہے حرامی نہیں، (فتاوی مصطفویہ جلد اوّل (۱) صفحہ (۵۳۷) اعلیٰ حضرت نیٹورک)
لہٰذا : اس میں بچے کا کیا قصور ہے، کوئی قصور نہیں قصور، تو اس زانی اور زانیہ کا ہے. اس لئے بچہ کو ولدالزنا یا حرامی کہنے سے گریز و پرہیز کریں۔
واللـہ تعــــالیٰ اعلم بالصـــواب
كتبه ؛ محمد ارباز عالم نظامى تركپٹى كورياں كشى نگر یوپی الهند ،مقيم حال بريده القصىم طریــق شـاق روڈ، سعودي عربية
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں