السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا نوافل کھڑے ہو کر پڑھنا چاہئیے یا بیٹھ کر جواب عنایت فرمائیں؟ سائل پاکستان ڈی جی خان
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک العزیزالوھاب
نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے سے بھی ہوجائگی البتہ کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے
جیساکہ صاحب بہارشریعت علامہ ومولانا مفتی محمد امجد علی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پڑھنے کی قدرت ہو جب بھی بیٹھ کر نفل پڑھ سکتے ہیں مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے کہ حدیث میں فرمایا: ’’بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نصف ہے۔‘‘اور عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھے تو ثواب میں کمی نہ ہوگی۔ یہ جو آج کل عام رواج پڑ گیا ہے کہ نفل بیٹھ کر پڑھا کرتے ہیں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید بیٹھ کر پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں ایسا ہے تو ان کا خیال غلط ہے۔ وتر کے بعد جو دو رکعت نفل پڑھتے ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور اس میں اُس حدیث سے دلیل لانا کہ حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے وتر کے بعد بیٹھ کر نفل پڑھے۔ صحیح نہیں کہ یہ حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے مخصوصات میں سے ہے
چنانچہ صحیح مسلم شریف کی حدیث عبدﷲ بن عمرو رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے ہے، فرماتے ہیں : مجھے خبر پہنچی کہ حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز سے آدھی ہے۔ اس کے بعد میں حاضر خدمتِ اقدس ہوا تو حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا، سرِ اقدس پر میں نے ہاتھ رکھا (کہ بیمار تو نہیں ) ارشاد فرمایا: کیا ہے اے عبدﷲ؟ عرض کی، یا رسول ﷲ (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ! حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے توایسافرمایا ہے اور حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) بیٹھ کرنماز پڑھتے ہیں ، فرمایا: ’’ہاں لیکن میں تم جیسا نہیں ۔‘‘ امام ابراہیم حلبی صاحب درمختار ردالمحتار نے فرمایا: کہ یہ حکم حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے خصائص سے ہے اور اسی حدیث سے استناد کیا
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ؛ غلام حضور تاج الشریعہ محمد راحت رضا نیپالی استاد جامعہ غوثیہ ضیاءالعلوم باباگنج بہرائچ
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں