اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسںٔلہ میں کہ (سوال) ہے کہ اگر کوئی شخص خودکشی کرلے تو کیا اس کی روح لوگوں کو ڈروانے لگتی ہیں پکڑنے لگتی ہے جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی ســائل کلیـم رضـا مشاہد نگر ماہـم

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب
عام طور پر یہ سب باتیں سننے کو ملتی ہیں، کہ فلاں کے مکان میں روح کا ڈیرا ہے ، وہ مار دیتی ہے فلاں جگہ ایک آدمی قتل ہوا تھا وہاں اس کی روح بھٹک رہی ہے قتل ہونے والوں کی روحیں دنیا میں بھٹکتی رہتی ہیں ، اس حویلی میں کافر کی روح روحو ں کا بسیرا ہے وغیرہ وغیرہ، یہ سب بے سر و پا توہمات ہیں، حقیقت سے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ، شرح الصدور میں ہے : وفات کے بعد مومنین کی روحیں "رمیائیل " نامی فرشتے کے حوالے کر دی جاتی ہیں ، وہ مومنین کی روحوں کے خازن ہیں، جبکہ کفار کی روحوں پر مقرر فرشتے کا نام " دومہ " ہے ( شرح الصدور ص ٢٣٧) 

بلکہ روحوں کے مقامات ہوتے ہیں کافر کی روحیں مخصوص جگہوں پر قید ہوتی ہیں جبکہ مسلمانوں کی روحوں کو

 مختلف مقامات بھی مقرر ہیں اور انہیں اور مقامات پر جانے کی اجازت بھی ہوتی ہے، (روحوں کے مقامات کے بارے تفصیل سے جاننے کے بہار شریعت حصہ اول کا مطالعہ) 
المختصر یہ ہے مرنے بعد روحوں کے بارے میں یہ خیال رکھنا کہ وہ روح کسی دوسرے کے بدن میں چلی جاتی ہے ، خواہ وہ کسی آدمی کا بدن ہو یا کسی اور جانور کا جس کو تناسخ اور اواگون، کہتے ہیں محض باطل اور اس کا ماننا کفر ہے ۔ ( بہار شریعت جلد اول ص، ١٠٣ )

کتبـــــہ؛ محمد سراج احمد معینی عفی عنہ صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مقام جنگل بڑہرا پوسٹ کماسن خرد ضلع مہراجگنج یوپی انڈیہ