السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسںٔلہ میں کہ والدین کی اجازت کے بغیر حج ادا کرنے کے لیے جا سکتے ہیں یا نہیں۔ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؟ سائل توفیق عالم نیپال
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجــوابــــ بعون الملک الوھاب
والدین کی اجازت کے بغیر فرض حج کی ادائیگی کے لئے جا سکتے ہیں اُن سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ۔۔اور نہ ہی والدین کو یہ اختیار ہے کہ وہ منع کریں۔ لہٰذا اگر کسی شخص پر حج فرض ہوچکا ہو اور والدین فرض حج پر جانے سے روکے تب بھی فرض حج پر جانا ضروری ہوگا ،
چنانچہ حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان سے سوال ہوا کہ، زید خرچ زاد راہ آمدورفت کا اپنی ذات خاص سے رکھتا ہے اگر والدین اجازتِ حج مکہ معظمہ کی نہ دیں تو حج نامبردہ کا ہوسکتا ہے یا کیا آپ جواباً تحریر فرماتے ہیں کہ۔ جبکہ زید اپنے ذاتی روپے سے استطاعت رکھتا ہے تو حج اس پر فرض ہے،اور حجِ فرض میں والدین کی اجازت درکار نہیں بلکہ والدین کو ممانعت کا اختیار نہیں، زید پر لازم ہے کہ حج کو چلا جائے اگرچہ والدین مانع ہوں، (فتاوی رضویہ شریف جلد دہم (۱۰) کتاب الحج صفحہ (۶۶۵) مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اور حضرت علامہ مفتی محمد اجمل قادری علیہ الرحمہ والرضوان ایک ایسے ہی سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ ،جب ان ماں اور بیٹے کے ذموں پر حج فرض ہے تو ان دونوں پر بغیر اس کی اجازت کے بھی حج کے لیے جانا فرض ہے، پھر اگر امسال اس کے نہ جانے کی وجہ سے حج کے لیے نہیں جائیں گے تو تاخیر حج کے مرتکب ہوں گے، (فتاوٰی اجملیہ جلد دوم (۲) کتاب الحج، باب ارکان الحج (۷۴۹)، مکتبہ شبیر برادرز اردو بازار لاہور)
واللـہ تعــــالیٰ اعلم بالصـــواب
کتبہ؛ محمد ارباز عالم نظامى تركپٹى كورياں كشى نگر یوپی الهند، مقىم حال بريده القصىم سعودي عربية
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں