اَلسَـلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شـرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میــں کہ عورتوں کو مزارات پر جانا کیسا ہے؟ مع حوالہ جواب عنــایت فـــرمائیں مہــــربانــــی ہــــوگـــــی
ســـائل: مستقیم رضا بریلی شریف

وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ
الجـــــوابــــــــــــ: بعون الملک الوہاب

عورتوں کا قبرستان یا مزار شریف پر جانا ممنوع ہے ـ جیسا کہ حضور  صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ عورتوں کے لئے بعض علماء نے زیارت قبور کو جائز بتایا درمختار میں یہی قول اختیار کیا مگر عزیزوں کی قبور پر جائیں گی تو جزع و فزع کریں گی لہذا ممنوع ہے اور صالحین کی قبور پر برکت کے لئے جائیں تو بوڑھیوں کے لئے حرج نہیں اور جوانوں کے لئے ممنوع ہے اور اسلم یہ ہے کہ عورتیں مطلقا منع کی جائیں کہ اپنوں کی قبور پر یا تعظیم میں حد سے گزر جائیں گی یا بے ادبی کریں گی کہ عورتوں میں یہ دونوں باتیں بکثرت پائی جاتی ہیں، اھ (بہار شریعت حصّہ ٤؂ صفحہ ٨٤٩، قبر و دفن کا بیان، مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)

اور فقیہ ملت حضور مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: عورتوں کو اپنے عزیزوں کی قبر پر جانا ممنوع ہے اور تنہا جانا بدرجۂ اولیٰ ممنوع ہے کہ اس صورت میں فتنہ کا اندیشہ ہے اور اولیاء اللہ کے مزارات مقدسہ پر برکت کیلئے حاضر ہونے میں بوڑھی عورتوں کیلئے حرج نہیں اور جوانوں کیلئے ناجائز ہے مگر بوڑھی عورتوں کو صرف اس صورت میں اجازت ہے جبکہ زیارت ایسے طریقے پر ہو کہ اس میں کوئی فتنہ نہ ہو اور آج کل فتنہ عام ہے (فتاوی فیض الرسول  جلد ۱؂ صفحہ ٤٥٦، کتاب الجناںٔز) 

مـــزید۔  الملفوظ میں حضور  اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ فرماتے  کہ، یہ نہ پوچھو کہ عورتوں کا مزار پر جانا جائز ہے یا نہیں بلکہ یہ پوچھو کہ اس عورت پر کس قدر لعنت ہوتی ہے اللہ کی طرف سے اور کس قدر صاحب قبر کی جانب سے جس وقت وہ گھر سے ارادہ کرتی ہے لعنت شروع ہو جاتی ہے اور جب تک واپس آتی ہے ملائکہ لعنت کرتے رہتے ہیں، اھ (غنیتہ المتملی فصل فی الجنائز صفحہ ٥٩٤)

سوائے روضہ انور کے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں وہاں کی حاضری البتہ سنت جلیلہ عظیمہ قریب بواجبات ہے آگے فرماتے ہیں کہ  بخلاف دیگر قبور و مزارات کہ وہاں ایسی تاکیدیں مفقود اور احتمال مفسدہ یعنی فساد و فتنہ انگیزی کا اندیشہ موجود اگر عزیزوں کی قبریں ہیں تو بے صبری کرے گی اور اولیاء کے مزار ہیں تو محتمل یعنی اندیشہ ہے کہ بے تمیزی سے بے ادبی کرے یا جہالت سے تعظیم میں افراط یعنی زیادتی جیسا کہ معلوم و مشاہدہ ہے لہذا ان کے لئے طریقہ اسلم احتراز ہی ہے (ملفوظات اعلی حضرت حصّہ ۲؂ صفحہ ۳۱۵ مکتبۃ المدینہ‌ دعوت اسلامی)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ، محمـــــد ارباز عالـم نظامــــی " تـــرکپٹـــــــــی  کــوریـاں ، کشــــــی نگر ، یـــــوپــی الہنــــــــــد