السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لوگ جو جاتے ہیں مزاروں میں اولاد کے لیے دعا کرتے کہ میرے اولاد ہو جائے تو کیا ایسا دعا کرنا کیسا ہے مزاروں پر جاکے اس کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں دینگے تو مہربانی ہوگی؟ ســـائل محمــد ارباز عـالم نـوری بہار ضلـع کشن گنج انڈیا

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں شریعت مطہرہ کی روشنی میں مزاروں پر جاکر  اللہ عزوجل کے اولیاء کو مخاطب کرکے اولاد کے لئے دعاء کرنا، اپنی حاجت  بیان کرنا اوران سے مدد مانگنا جائزہے۔ اللہ عزوجل کے نیک بندوں سے مددمانگنے کے جوازپرقرآن واحادیث شاہد ہیں ۔اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے:﴿  اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللہُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَہُمْ رٰکِعُوۡنَ ﴾  تر جمہ کنز الایمان ،یعنی اے مسلمانو! تمہار ا دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم  کرتےہیں، اور زکوۃ دیتے  ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں ۔ (پارہ ،٦ص،٢٢٦,سورۃ المائدۃ،آیت 55)

 امام اہلسنت اعلی حضرت  الشاہ امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمن اس مضمون کی سترہ احادیث نقل کرنے کے بعدتحریرفرماتے ہیں، انصاف کی آنکھیں کہاں ہیں ؟ ذرا ایمان کی نگاہ سے دیکھیں یہ سولہ بلکہ سترہ حدیثیں کیسا صاف صاف واشگاف فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے نیک امتیوں سے استعانت کرنے ان سے حاجتیں مانگنے، ان سے خیر واحسان کرنے کاحکم دیا کہ وہ تمھاری حاجتیں بکشادہ پیشانی روا کریں گے، ان سے مانگو تو رزق پاؤ گے،مرادیں پاؤ گے، ان کے دامن حمایت میں چین کرو گے ان کے سایہ عنایت میں عیش اٹھاؤ گے۔یارب! مگر استعانت اور کس چیز کانام ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا صورت استعانت ہوگی، پھر حضرات اولیاء سے زیادہ کون سا امتی نیک ورحم دل ہوگا کہ ان سے استعانت شرک ٹھہرا کہ اس سے حاجتیں مانگنے کا حکم دیاجائے گا، الحمدللہ حق کا آفتاب بے پردہ وحجاب روشن ہوا۔“ ( فتاوی رضویہ، جلد٢١، صفحہ٣١٧، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
(وھکذا فتاوی رضویہ رضا فاؤنڈیشن لاھور ج،٢١ ص،٣٠٣)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبـــــہ؛ حضرت علامہ مولانا محمد منظـــور عالم قادری صاحب قبلہ
استاد دارالعلوم اہلسنت معین الاسلام چھتونہ میگھولی کلاں مہراجگنج (یوپی)