اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
 کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرح  متین مسئلہ ذیل میں کہ اگر کوئی  دیوبندی  وہابی قربانی کے جانور میں اہل سنت بریلوی کے ساتھ  شریک ہوتو قربانی کا کیا حکم ہے ؟ المستفـتی ضیـاء  المصطفی ، مکہ مسجد ، الہ آباد

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب
 اگر بڑے جانوروں کی قربانی میں وہابی دیوبندی کوئی بھی شریک ہوگا تو ہرگز کسی کی قربانی نہ ہوگی

حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ گائے کے شرکا میں سے ایک کافر ہے یا ان میں ایک شخص کا مقصود قربانی نہیں ہے بلکہ گوشت حاصل کرنا ہے تو کسی کی قربانی نہ ہوئی۔ (بہار شریعت جلد سوم حصہ پانزدہم صفحہ ٣٤٣)

درمختار کتاب الاضحیۃ میں ہے وان کان الشریک الستۃ نصرانیا اومریدا اللحم لم یجزعن واحدمنھم "اھ (ج ٦، ص:  ٣٢٦)

اور فتاوی عالمگیری " میں ہے ولوکان احد الشرکاء ذمیا کتابیا اوغیر کتابی وھو یریداللحم اویریدالقربۃ فی دینہ لم یجز ئھم عندنالان الکافر لایتحقق منہ القربۃ فکانت نیتہ ملحقۃ بالعدم فکان یرید اللحم " اھ (ج ٥ ، ص: ٣٠٤ باب فیمایتعلق بالشرکۃ فی اضحایا)

لہٰذا اگر بڑے جانوروں کی قربانی میں وہابی دیوبندی تبلیغی رافضی وغیرہ ان میں کا کوئی بھی شریک ہوگا تو ہرگز کسی کی قربانی نہ ہوگی اور واجب ان کےذمہ سے ساقط نہ ہوگا اس لئے ہر شخص پر لازم ہے کہ پوری تحقیق سے معلوم کرے کہ کوئی وہابی دیوبندی حصے میں شریک تو نہیں (فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ ٣٢٩)

واللــہ تــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ حضرت علامہ مولانا محمد مدثر جاوید رضوی صاحب  قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مقام۔دھانگڑھا بہادر گنج (ضلع کشن گنج،بہار)