اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فاتحہ خوانی دیوبندی مولوی سے دلانا کیسا ہے اور دیوبندی مولانا سب سے قرآن خوانی، کر سکتے ہیں کیا۔ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔ اللہ تعالی اپنے حبیب کے صدقے میں اس گروپ میں رہنے والے تمام حضرات کے علم میں برکت عطا فرمائے آمین سائل: محمد مزمل رضا پرنیہ بہار

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
 دیوبندی مولویوں سے فاتحہ و قرآن خوانی وغیرہ کرانا ہرگز جائز نہیں، یہ لوگ اپنے عقائد کفریہ کی بنا پر بالاجماع کفارومرتد اور انکے اعمال نماز وتلاوت وغیرہ سب بے معنی واکارت ہیں جن پر انہیں خود ثواب و برکت نہیں تو انکے ذریعہ دوسروں کو کیسے ہو۔ انہیں احتراماً بلانا حرام و گناہ اور انکے کفر پر مطلع ہوتے ہوئے قصداً مسلمان و متبرک سمجھنا کفر ہے، ظاہر ہے کہ جو انہیں فاتحہ و قرآن خوانی وغیرہ میں بلائیگا کم ازکم دری فرش قالین وغیرہ بچھاکر تکریم ضرور کریگا اور یہ حرام ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں حضور پر نور سیّد عالم صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: من وقر صاحب بدعۃ فقد اعان علی ھدم الاسلام۔ جو کسی بدعتی کی توقیر کرے اس نے دین ِاسلام کے ڈھانے میں مدد کی۔ (شعب الایمان حدیث ٩٤٦٤ دارالکتب العلمیۃ بیروت ٧/٦١)

فتاوٰی ظہیریہ واشباہ والنظائر ومنح الغفار ودرمختاروغیرہا میں ہے: تبجیل الکافر کفر، کافر کی تعظیم کفر ہے۔(درمختار کتاب الحظر و الاباحۃ فصل فی البیع مطبع مجتبائی دہلی ۲ /۲۵۱)

 علمائے حرمین شریفین نے فرمایا ہے کہ: من شك فی کفرہ وعذابہ فقد کفر، جس نے ان کے کفر اور عذاب میں شك کیا اس نے کفر کیا، (الدرالمختار کتاب الجہاد باب المرتد مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۳۵۶ ؛؛ حسام الحرمین علی منحرالکفر والمین مطبع اہلسنت وجماعت بریلی ص ۹۴)

تو چاہئے کہ مسلمان انہیں اپنی مجالس فاتحہ وغیرہ میں بالکل نہ بلائیں۔ میسر ہوں تو علمائے اہل سنت  ہی سے نیاز فاتحہ وغیرہ کرائیں وہ نہ مل سکیں تو خود کرلیں یہ بھی نہ ہو تو نہ کریں حرج نہیں، مگر بد مذہبوں کو ہرگز نہ بلائیں کہ ان سے مربوط ہونا خطرہ ہی خطرہ ہے ہمیں ان سے دوری کا حکم ہوا حدیثِ پاک میں ہے: ایاکم وایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم۔ ان سے دور رہو اور انھیں اپنے سے دور کرو کہیں وہ تمھیں گمراہ نہ کردیں وہ تمھیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ (صحیح مسلم باب النہی عن الروایۃ عن الضعفاء الخ مطبوعہ نور محمد اصح المطابع کراچی ١/١٠)
 
نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے:وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیۡنَ۔ اگر تجھے شیطان بھلادے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ (القرآن الکریم ۶/ ۶۸) لہٰذا اگر کسی نے ایسا کرلیا ہو تو آئندہ سخت پرہیز کرے اور ذہن نشین کرلے کہ فاتحہ خوانی فرض نہیں ایمان بچانا فرض بلکہ اہم الفرائض ہے۔

واللــہ تــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ خاک پائے علماء اہلسنت ابو فرحان مشتاق احمد رضوی جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ

✅الجـــواب صحیح
محمـد نوشاد عالم وحیــدی جامـع مسجد روڈ ســـالماری کٹیہــار بہـــار (الہنـــــد)