اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
کیا فرتے ہیں مفتیان کرام مسلئہ ذیل میں کہ اگر کسی شخص کے پاس اتنی زمین ہے جس کی قیمت حد نصاب کے لئے کافی ہے لیکن وہی زمین ہی اسکی ضروریات کو پورا کرتی ہے اسکے علاوہ دوسری کوئی آمدنی نہيں ہے تو کیا اس شخص کی قربانی واجب ہے یا نہی بحوالہ جواب عنایت فرمائیں ۔ سائل محمد نظام الدین بلکا گڑھوا جھارکھن
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر کسی شخص کے پاس صرف اتنا زمین ہو اور اس سے اسکو اتنا ہی رقم حاصل ہوتا ہو کہ صرف اپنا خرچ نکال سکے تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتا میں ہے کہ اگر کسی کے پاس زمین و جائیداد کی آمدنی سے صرف اتنا حاصل ہوتا ہے کہ اس کا خرچ ہو جاتا ہے یا اس سے بھی کم حاصل ہوتا ہے تو اس پر قربانی واجب نہیں،لیکن اگر اس کے پاس کسی طرح اتنی آمدنی ہوتی ہے کہ سال بھر کا خرچ پورا ہو جاتا ہے اور ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر مال قربانی کے موقع پر موجود بھی ہے تو اس پر قربانی واجب ہے یہی فقہی سیمینار بورڈ دہلی کا فیصلہ ہے اور ہر فصل پر عشر تو ہر حال میں واجب ہے کہ عشر واجب ہونے کیلئے نصاب کی شرط نہیں اگر ایک من"یا دو چار کلو پیداوار ہوتو اس میں بھی عشر واجب ہے ۔ (فتاوی مرکز تربیت افتا جلد دوم صفحہ ۳۱۵ باب الاضحیۃ)
واللـہ تعالـیٰ و رسولہﷺاعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد ارباز عـالم نظـــــامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھـــــــــند
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں