الســـلام عليكم ورحمةالله وبرکاتہ
اگر کسی وہابی کا انتقال ہو جائے تو نماز جنازہ پڑھانا کیسا ہے اور گاؤں کے امام پہ دھمکی دے رہے ہیں مجبوری کی حالت میں وہ کیا کریں؟جواب عنایت فرمائے مہربانی ہوگی؟ ســـائل محـمـد آفتـاب عـالم خـان نـواب گنج بـہرائچ شـریف یوپی


وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسـم اللـہ الرحمٰـن الرحیـم
الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں وہابی،دیوبندی بمطابق" فتاوی حسام الحرمین" کافر و مرتد ہیں اور علمائے حرمین طیبین نے ان کے بارے میں بالاتفاق فرمایا " من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر" تواگر امام مذکور نے وہابی، دیوبندی کو مسلمان سمجھ کر اس کی نماز جنازہ پڑھائی تو اس پر توبہ و تجدید ایمان اور شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح فرض ہے،اور اگر کسی کے دباؤ میں یا چاپلوسی میں آکر اس کے جنازے کی نماز پڑھائی تو اس پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ و استغفار کرے اور آئندہ  کسی دیوبندی وہابی کی نماز جنازہ نہ پڑھانے کا عہد کرے - ( فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ  ٢٦٠ / ٢٦١ کتاب الجنائز)

وہابیہ، دیابنہ کو مسلمان جانتے ہوئے ان کی نماز جنازہ پڑھنا، پڑھانا کفر ہے. پڑھنے پڑھانے والوں پر توبہ و تجدید ایمان ونکاح لازم ہے.اور اگر مرتد سمجھتے ہوئے   پڑھی، پڑھائی تو فسق ہے علانیہ توبہ لازم ہے اسی طرح ( فتاویٰ فیض الرسول کتاب الجنائز ج،١ص، ٤٤١/مطبوعہ دار الاشاعت فیض الرسول ،میں ہے)

فتاوی رضویہ میں ہے جسے یہ معلوم ہو کہ دیوبندیوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی توہین کی ہے  پھر ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہے اسے مسلمان  نہ کہا جائے گا  کہ پیچھے نماز پڑھنا اس کی ظاہر دلیل ہے کہ ان کو مسلمان سمجھا  اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی توہین کرنے والے کو مسلمان سمجھنا کفر ہے - اس لئیے علماء حرمین شریفین نے بالاتفاق  دیوبندیوں کو کافر ومرتد لکھا  اور صاف فرمایا   من شک فی کفرہ  وعذابه فقد كفر جو ان کے عقائد پر مطلع ہو کر مسلمان جاننا درکنار ان کے کفر میں شک ہی کرے وہ بھی کافر   اورجن کو اس کی خبر نہیں  اجمالا اتنا معلوم ہے کہ یہ برے لوگ بد عقیدہ بد مزہب ہیں. وہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے سخت اشد گنہگار ہوتے ہیں  اور ان کی وہ نمازیں سب باطل و بیکار ہیں٬ (فتاوی رضویہ رضا اکیڈمی بمبئی ج ،٦ص،٧٦-٧٧ )

اگر کسی وہابی ،دیوبندی کا عقیدہ حد کفر تک پہنچ چکا ہے تو اسکی جنازہ کی نماز پڑھانا (یعنی دعائے مغفرت کرنا کفر ہے۔ جیسا کہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں  جو کسی کافر کے لئے اس کے مرنے کے بعد مغفرت کی دعا کرے یا کسی مردہ مرتد کو مرحوم یا مغفور یا کسی مرے ہوئے ہندو کو بیکنٹھ باشی کہے وہ خود کافر ہے ۔ (بہار شریعت ج،١ ح،١ ص،١٨٥،مجلس المدینۃ العلمیہ)

الانتباہ: امام کو وہابی،دیوبندی کا جنازہ پڑھانے کیلئے کمیٹی اگر جبر کر رہی ہو یا دھمکی دے رہی ہو تو امام کو چاہیے کہ و اپنا استعفٰی دے اور وہاں سے معزول ہوجائے اللہ تعالی مسبب الاسباب ہے،ایمان وعقیدہ کو محفوظ کر لینا ضروری ہے۔

واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ حضرت علامہ مولانا محمد منظــــور عالم قادری صـاحب قبلہ استاد۔ دارالعلوم اہلسنت معین الاسلام چھتونہ میگھولی کلاں مہراجگنج (یوپی)