اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس سوال کے بارے میں کہ۔ مشروم کھانا کیسا یہ ایک قسم کی سبزی ہے۔جسے دہاتی لفظوں میں لوگ گوبر کا چھتا اور سانپ کا پیڑ کہتے ہیں اس کا کھانا کہیں سے اسلام کے اندر ثابت ہے۔ حالانکہ میں نے دیکھا ہے باہری ملکوں میں لوگ اسکا استعمال کرتے ہیں۔ اگر اسکے کھانے کا کوئی ثبوت ہو تو برائے مہربانی پیش کریں۔ سائل محمد عرش اعظم ۔صوبہ: بہار۔
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
مشروم ایک سبزی ہے جسے عربی میں الکماۃ،شحم الارض کہتے ہیں، ہندوستان میں سانپ کی چھتری اور کھمبی وغیرہ کہتے ہیں۔
زمین سے اگنے والی چیزیں اگر نقصان دہ اور نشہ آورنہ ہوں تو اس کا کھانا حلال ہے مشروم زمین سےپیدا ہونے والی نباتات میں سے ہے اس میں کسی قسم کا نقصان بھی نہیں ہے اس کا کھانا دیگر سبزیوں کی طرح جائزو درست ہے۔ لعدم مانع شرعي، فقہ کا قاعدہ ہے الأصل في الأشياء الإباحة اشیا کی اصل مباح ہونا ہے۔ قواعد الفقہ اشرفي (59) اور بخاری شریف میں اس کے مباح ہونے پر دلیل موجود ہے :
عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الكَمْأَةُ مِنَ المَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ [البخاري، صحيح البخاري رقم الحدیث4478]
ترجمہ: حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی وہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم نور مجسم صلى الله تعالیٰ عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مشروم ، مَنّ (یعنی بنی اسرائیل پر نازل ہونے والی نعمت) کی قبیل سے ہے۔ (یعنی من کی طرح بغیر محنت و مشقت کے ہاتھ آجانے والی اللہ کی نعمت ہے) اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعث شفاہے ۔
ماہ نامہ فیضان مدینہ میں اسکے استعمال کے فوائد بیان کیے ہیں ۔ (ماہ نامہ فیضان مدینہ رجب المرجب)
واللــہ تـعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ عبده المذنب محمد انعام الحق رضا قادري عفي عنه
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں