السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین مسئولہ ذیل میں کہ مسجد کے امام نے وقت مغرب کی نماز پڑھائی کچھ لوگوں نے"دوسری مسجد کے امام نے مسجد کے امام کے پیچھے جماعت سے نماز ادا کی ،نماز کے بعد پیچھے پڑھ رہے امام نے مسجد کے امام سے کہا کہ آپ نے جو سورت پڑھیں ہے اس کو صحیح نہیں پڑھا ہے پڑھنے کے الفاظ صحیح نہیں ہے ، یہ بات سن کر مسجد کا امام غصہ میں آ گیا اور قرآن کا ایک سپارہ جو کہ نزدیک ہی رکھا ہوا تھا اسے زور سے و غصے میں غلطی بتانے والے امام کے آگے پھینک(پٹک) دیا ،اس بات کی وہاں موجود دو لوگ بھی گواہی دے رہے ہیں ،ہمیں لگا کہ مسجد کے امام نے قرآن کے سپارے کی قدر نہیں سمجھی  اور سپارے کے پرتی (تعلق سے)امام کا ویوہار(برتاؤ) جاہلانہ تھا 
(١) کیا اس پرکار (طرح) کے امام کے پیچھے نماز ادا ہو جائیے گی 
(٢) جب تک وہ امام مسجد کی امامت کرے گا کیا میں اپنی نماز بنا جماعت کے ادا کر سکتا ہوں 
(٣) کیا اس امام کو اپنی غلطی کی معافی اللہ تعالی سے مانگنی چاہئے ،یدی(اگر) ہو غلطی کی معافی مانگ لیتا ہے تو کیا اس کے پیچھے نمازادا ہو جائیے گی (سائل)شید محمد ولد علی محمد موضع بھنگانی تحصیل پاؤنٹہ ضلع سرمور ہماچل

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الجــوابــــ بعون الملک الوھاب
 قرآن مجید کو حالتِ غصّہ میں بنیت توہین زمین پر پٹکنا یا پھینکنا کفر ہے۔۔ مگر کسی شخص نے بنیت توہین نہیں پھینکا فقط غصّہ آجانے کے سبب پھینکا، یا پٹکا تو اس پر کفر کا حکم نافذ نہیں ہوگا۔ لیکن توبہ و استغفار کرنا لازم و ضروری ہے۔۔ 
جیسا کہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی محمد جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ۔ "بنیت توہین قرآن مجید کو پلنگ سے نیچے پھینکا تو یہ کفر ہے، بنیت توہین نہیں پھینکا بلکہ شوہر پر غصہ آجانے کے سبب پھینکا اور صورت حال سے ظاہر یہی ہے تو اس صورت میں تجدید نکاح ضروری نہیں مگر توبہ و استغفار لازم ہے، مزید تحریر فرماتے ہیں کہ،  اور اسے قرآن خوانی و میلاد شریف کرنے غرباء و مساکین کو کھانا کھلانے اور مسجد میں لوٹا چٹائی رکھنے کی تلقین کی جائے کہ یہ چیزیں قبول توبہ میں معاون ہوں گی، قال الله تعالى إِنَّ الْحَسَنَتِ يُذْهِبْنَ السَّيَاتِ" (فتاوی فقیہ ملت جلد اول (۱) عقائد کا بیان صفحہ نمبر (٦) مکتبہ شبیر برادرز اردو بازار لاہور)

اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ۔ قرآن مجید کو زمین پر پٹکنا اُسکی توہین ہے اور یہ کفر ہے، اسکو تجدید اسلام و تجدید  نکاح کرنی چاہیے۔ بہر حال   جب تک زید توبہ نہ کرے۔ اس سے مِیل جول ترک کردیا جائے۔ (فتاوی امجدیہ جلد چہارم (۴) کتاب السیر صفحہ (۴۴۱) مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی پاکستان)

لہٰذا مذکور سوال میں امام کے لئے غصّے کی جو بات ذکر کی گئی ہے۔ اگر واقعی امام مذکور نے ایسا کیا ہے۔ تو کفر کا حکم تو نافذ نہیں ہوگا۔ لیکن پھر بھی وہ سخت گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا ہے ۔ لہٰذا اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سچے دِل سے اعلانیہ توبہ و استغفار کرے ۔ اور آئندہ ایسی حرکت سے باز رہنے کا سچے دِل سے عہد کرے ۔۔ بعدِ توبہ و استغفار ، امام مذکور کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ورنہ نہیں۔ 

واللہ اعلم باالصواب
کتبہ؛ فقیـر محمد اربـاز عـالـم نظامى صـاحـب قبـلـہ تركپٹى كوریاں كشى نگر ىوپى الهند مقىم حال برىده القصىم سعودي عربية