السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ کیا عورت مسجد میں جماعت سے نماز پڑھ سکتی ہے اگر پڑھ سکتی ہے تو امام کا لقمہ کس طرح دے گی اور کیا عورت جماعت بنا کر نماز پڑھ سکتی ہے ؟ 
العارض سلطان نوری پورنیہ بہار

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الجواب: 
 فی زمانہ عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں حاضری جائز نہیں- کیونکہ مردوں کے ساتھ اختلاط ہوگا اس لئے عورتوں کو کسی بھی نماز کی حاضری جائز نہیں دن کی ہو یا رات کی ، جمعہ کی ہو یا عیدین کی خواہ وہ جوان ہو یا بڑھیا-

جیسا کہ " تنویر الابصار و در مختار" میں ہے: " یکرہ حضور ھن الجماعۃ ولو لجمعۃ و عیدین و وعظ مطلقاً ولو عجوزالیلا علی المذاھب المفتی بہ لفسادالزمان -" تو امام کو عورت کا لقمہ دینے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا - ہاں ..! اگر گھر میں مرد پیش امام کی نسبی محارم ہوں یا بیوی یا وہاں کوئی مرد بھی ہو تو ناجائز نہیں -

اب اس صورت میں اگر امام بھول جائے تو عورت کس طرح لقمہ دے؟ - اگر امام کو سہو ہو تو عورت تصفیق سے اسے متنبہ کرے ، یعنی سیدھی ہتھیلی بائیں پشت کی ہتھیلی پردست مارے ، آواز سے تسبیح وغیرہ نہ کہے کہ مکروہ ہے -" المرأۃ تصفیق لاببطن علی بطن ولو صفق او سبحت لم تفسدو قد ترکاالسنۃ تاتارخانیۃ -"( درمختار جلد اول صفحہ ٩١)

یعنی: " عورت تصفیق سے متنبہ کرے مگر باطن ہتھیلی کو بائیں کے باطن پر نہ مارے ، اگر مرد نے تصفیق کی یاعورت نے تسبیح کہی تو نماز فاسد نہ ہوگی البتہ..! دونوں نے سنت کو ترک کر دیا -"

ہاں...! اگر امام نے قرأت میں وہ غلطی کی جس سے نماز فاسد ہوتو عورت مجبورانہ آواز ہی سے بتائے گی جبکہ وہ تصفیق پر امام کو یاد نہ آجائے - " ذالک لان الضرورات تبیح المحظورات -" یعنی " وہ اس لئے کہ ضرورتیں ممنوعات کو مباح کر دیتی ہیں -" فتاویٰ عالمگیری جلد اول مصری صفحہ ٨٠ و درمختار میں ہے:

 اگر صرف عورتیں جماعت کریں تو یہ بھی ناجائز اس لئے کہ صرف عورتوں کی جماعت ناجائز و مکروہ تحریمی ہے - " ( ماخذ: فتاویٰ رضویہ جلد ٧ صفحہ ٢٠٨ جدید مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ، بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ١٣١ قدیم ، انوار الحدیث صفحہ ١٥٥)

واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ؛ محمد جعفر علی صدیقی رضوی
کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر

✅ الجواب صحیح
ابوالاحسان قادری غفرلہ