السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجد دو منزل کی ہے جس میں وضو خانہ نہیں ہے مسجد کی پہلی منزل کے اوپر حجرہ بنانا کیسا ہے ؟
 حافظ نور الدین یوپی الہند 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب
 مسجد تمام ہونے سے پہلے اوپر خواہ نیچے پیش امام کے لئے حجرہ بنانے کی شرعاً اجازت ہے مگر مکمل ہو جانے کے بعد حجرہ بنانا جائز نہیں - 
جیسا کہ " فتاویٰ رضویہ جلد ١٦ صفحہ ٣٣٥ جدید مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور بحوالہ درمختار مطبع قسطنطنیہ جلد ٣ صفحہ ٥٧٣ " پر ہے:
" لَوْ بَنیٰ فَوْقَہٗ بَیْتًا لِلْاِمَامِ لَایَضُرُّ لِاَنَّہٗ مِنَ الْمَصالح اما لو تمت المسجدیت ثم اراد البناء منع ولو قال عنیت ذالک لم یصدق تاتارخانیۃ فادا کان ھذا فی الواقف فکیف بغیرہ فیجب ھدمہ ولو علی جدار المسجد -"
یعنی" اگر مسجد کی چھت پر امام کے لئےگھر بنایا تو نقصان نہیں کہ یہ مصالح مسجد سے ہے ، مگر مسجد پوری ہونے کے بعد اگر امام کے لئے گھر بنانا چاہے گا نہ بنانے دیں گے اور اگر کہے گا کہ میری پہلے سے یہی نیت تھی جب بھی نہ مانیں گے - تاتارخانیہ میں ہے تو جب یہ حکم خود بانئ مسجد پر ہے تو دوسرے کا کیا ذکر..؟ تو اس کا ڈھانا واجب ہے اگرچہ مسجد کے دیوار پر ہی کچھ بنایا ہو -" نیز" بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ١٨٤ قدیم " میں ہے:
" قبل مسجد تمام مسجدیت مسجد کے اسباب رکھنے کے لئے مسجد میں حجرہ وغیرہ بنا سکتے ہیں -"( بحوالہ فتاویٰ عالمگیری) 
فتاویٰ رضویہ شریف اور بہار شریعت کی نقل کردہ عبارات سے معلوم ہوا کہ مسجد مکمل ہونے سے پہلے اگر مسجد میں اوپر خواہ نیچے اسباب مسجد رکھنے  کے لئے روم یا پیش امام کے رہنے کے لئے حجرہ بنانے کی شرعاً اجازت ہے مگر مکمل ہونے کے بعد حجرہ بنانے کی شرعی طور پر  قطعاً اجازت نہیں - یہاں تک کہ اگر بنا بھی دیا گیا ہے تو گرا دینے کا حکم شرعی ہے -

 واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ؛ حضرت مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی ، کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر
١٢ صفر المظفر ١٤٤٥ھ

الجواب صحیح والمجیب نجیح ۔
العبد ابوالفیضان الحاج محمد عتیق اللّٰہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
مقام کھڑریابزرگ پھلواپور پوسٹ گورا بازار ضلع سدھارتھ نگر یوپی