السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ میں کہ ہندو کے یہاں فاتحہ کرنا کیسا ہے کر سکتے ہیں کی نہیں   اس کا جواب عنایت فرمائیں سائل محمد مونس رضا فیضی

〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب: ہندؤں کے یہاں  فاتحہ و ایصال ثواب کرنے میں شرعاً ممانعت و قباحت نہیں جبکہ اس کی چیز کو اپنی کرکے اپنے طرف سے کسی عام  مؤمن یا انبیاء و اولیاء کے نام کرے اور وہاں پر  ان کے دیوی دیوتاؤں کا مجسمہ تصویر  کسی اور جاندار  کی تصویر نہ ہو - کافر کے لئے ایصال ثواب کرنا یہ جانتے ہوۓ کہ وہ کافر ہے ضرور کفر ہے -

جیسا کہ حضور مفتئ اعظم ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سوال کہ " ہندو کی شیرینی پر فاتحہ دینا درست ہے یا نہیں..؟" کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ: " ہندو سے شیرینی لے کر اپنی کرکے اپنے آپ فاتحہ دے کر اپنی سمجھ کر تقسیم کردیں ہندو کی چیزوں پر فاتحہ نہیں ہو سکتی -" ( فتاویٰ مصطفویہ صفحہ ٤٥٣)

اور حضور شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: " یہاں اس زمانے میں ہندؤں کے گھر کسی مباح کام کے لئے جانے  کی اجازت ہے تمام مسلمانوں کا اس پر عمل درآمد ہے اس لئے کسی ہندو کے گھر قرآن پڑھنا اور کسی بزرگ یا مسلمان کے نام ایصال ثواب کرنا جائز و درست ہے - کفر تو کیا گناہ بھی نہ ہوگا جب کہ ہندو کے اس گھر میں جس میں قرآن خوانی ہوئی ہے دیوی دیوتاؤں کی تصویریں نہ ہوں اور کسی جاندار کی تصویر نہ ہو - 
کسی کافر کے لئے ایصال ثواب کرنا یہ جانتے ہوۓ کہ یہ شخص کافر ہے ضرور کفر ہے -" ( فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم صفحہ ٥٥٠/ ٥٥١) واللہ تعالیٰ اعلم

کتبہ؛ حضرت مولانا مفتی  محمد جعفر علی صدیقی رضوی کرلوسکرواڑی سانگلی، مہاراشٹر

الجواب صحیح
حضرت مولانا ضیاء الحق نقشبندی حمیدی صاحب قبلہ خطیب و امام مسجد غوثیہ لوہتہ بنارس یوپی الہند