السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ مندرجہ ذیل کے بارے میں کہ۔۔۔ اگر کسی کا کان کچھ ہفتوں سے مسلسل بہ رہا ہو تو اس شخص کا وضو رہے گا یا نہیں۔۔ کیا وہ شخص مسجد میں جا کر نماز پڑھ سکتا ہے کہ نہیں جواب عنایت فرماءیں نوازش ہو گی ۔۔ رضی احمد برکاتی گورکھپوری

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
باسمہ تعالی 
الجواب بعون الملک الوھاب 
کان بہنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے
اور اگر مسلسل کان بہتا ہی رہتا ہے
پورا ایک وقت ایسے ہی گزر جاتا ہے کہ وضو کر کے نماز پڑھنے کی بھی مہلت نہیں ملتی تو وہ معذور کے حکم میں ہے جیسا کہ " بہار شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ ٩٣ مطبوعہ قدیم" میں ہے کہ: " ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وضو کے ساتھ نماز فرض ادا نہ کر سکا وہ معذور ہے اس کا بھی یہی حکم ہے کہ  وقت میں وضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے اس وضو سے پڑھے اس بیماری سےاس کا وضو نہیں جاتا جیسے قطرے کا مرض یادست آنا ، یا ہوا خارج ہونا، یادکھتی آنکھ سے پانی گرنا ، یا پھوڑے ، یا ناصور سے ہر وقت رطوبت بہنا ، یا کان ناف پستان سے پانی نکلنا، یہ سب بیماریاں وضو توڑنے والی ہیں ان میں جب پورا ایک وقت ایسا گزر گیا کہ ہر چند کوشش کی مگر طہارت کے ساتھ نماز نہ پڑھ سکا تو عذر ثابت ہوگیا -" یعنی وہ شرعاً معذور ہے -

معذور نے جس وقت کے لئے وضو کیا تھا وہ وقت ختم ہونے سے اس کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا - جیسا کہ اسی جگہ صفحہ ٩٥ پر ہے کہ: " فرض نماز کا وقت جانے سے معذور کا وضو ٹوٹ جاتا ہے - جیسے کسی نے عصر کے وقت وضو کیا تھا تو آفتاب کے ڈوبتے ہی وضو جاتا رہا اور اگر کسی نے آفتاب نکلنے کے بعد وضو کیا تو جب تک ظہر کا وقت ختم نہ ہو وضو نہ جائے گا کہ ابھی تک کسی فرض نماز کا وقت نہیں گیا - "
 واللہ تعالیٰ اعلم

کتبہ؛  حضرت مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ

الجواب صحیح
حضرت مولانا ضیاء الحق نقشبندی حمیدی صاحب قبلہ خطیب و امام مسجد غوثیہ لوہتہ بنارس یوپی الہند