اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دکھن طرف پیر کر کے نہیں سونا چاہیے کیا یہ بات درست ہے؟ سائل : شیخ حسین وشاکھا پٹنم

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
جن لوگوں کا خیال ہے کہ دکھن کی کی طرف پیر کرکے نہیں سونا چاہئے ان کا یہ خیال غلط ہے ، بلکہ سونے کا مستحب طریقہ تو یہی ہے کہ پاؤں کو دکھن طرف اور سر اتر کی جانب ہو -

جیسا کہ " بہار شریعت جلد چہارم حصہ شانزدہم صفحہ ٧٠ مطبوعہ قدیم" میں ہے: "سونے میں مستحب یہ ہے کہ باطہارت سوئے اور کچھ دیر داہنی کروٹ پر داہنےہاتھ کو رخسار کے نیچے رکھ کر قبلہ رو سوئے پھر اس کے بعد بائیں کروٹ پر -" اس سے معلوم ہوا کہ قبلہ رخ اسی وقت ہوگا جب کہ پیر دکھن طرف اور سر اتر کی جانب ہو - ورنہ قبلہ رو ہو ہی نہیں سکتا - اگرچہ اتر کی جانب بھی پاؤں کرکے سونا جائز ہے - 
مگر مستحب طریقہ ہمارے ملک ہندوستان میں پاؤں دکھن طرف کرکے سونا ہے - جیسا کہ "انوار الحدیث صفحہ ٣١٦ پر ہے: " ہندوستان و پاکستان میں شمال یعنی اتر جانب پاؤں پھیلا کر سونا بلاشبہ جائز ہے اسے ناجائز سمجھنا غلطی ہے- "

واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ: حضرت مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر

مورخہ : /22محرم الحرام/۱۴۴۵ھ بمطابق۔ 10/اگست/2023

الجواب صحیح۔
حضرت مولانا ضیاءالحق نقشبندی حمیدی خطیب و امام مسجد غوثیہ لوہتہ بنارس یوپی الہند