کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ آسمانوں پہ جو خدا ہے اس سے میری یہی دعا ہے۔ کیا یہ گانا کفریہ ہے یہ گانا سننا اور اسٹیٹس لگانا کیسا ہے؟ سائل محمد سفیان بہرائچ شریف
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
آسمانوں پے جو خدا ہے، یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات کے لئے بولنا کفر ہے۔ اسلئے کہ اس لفظ سے اسکے لئے جہت یعنی (سمت) کا ثبوت ہوتا ہے۔ اور اُسکی ذات جہت وسمت سے پاک ہے۔
جیسا کہ علامہ سعد الدین تفتازانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: إذا لم يكن في مكان لم يكن في جهة لا علو ولا سفل ولا في غيرهما شرح العقائد النسفية (۳۳) ترجمہ، اللہ تبارک وتعالیٰ مکان میں ہونے سے پاک ہے۔ اور جب وہ مکان میں ہونے سے پاک ہے تو جہت یعنی سمت سے بھی پاک ہے اسی طرح اوپر اور نیچے ہونے سے بھی پاک ہے۔
اور حضرت علامہ نجیم مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: يكفر بوصفه تعالى بالفوق أو بالتحت اه تلخيصا.بحرالرائق شرح جلد پنجم (۱۲۰) ترجمہ ، جو اللہ عزوجل کو اوپر یا نیچے قرار دے تو اُس پر حکم کفر لگایا جائے گا۔ (ماخذ از فتاوی فیض الرسول جلد اوّل (۱) کتاب العقائد ، صفحہ صفحہ( ۲/ ۳) المكتبة شبیر برادرز اردو بازار لاہور)
اور حضور شارح بخاری حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ نے اسی طرح گانے کچھ اشعار جو درج ہیں (١) حسینوں کو آتے ہیں کیا کیا بہانے خدا بھی نہ جانے تو ہم کیسے جانیں۔(٢)خدا بھی جب زمیں پر آسماں سے دیکھتا ہوگا مرے محبوب کو کس نے بنایا سوچتا ہوگا۔ (٣) رب نے بھی مجھ پے کیا ستم کیا ہے سارے جہاں کا غم مجھے دے دیا ہے۔ (٤) رنگ تیرا دیکھ کے روپ تیرا دیکھ کے قدرت بھی حیران ہے۔ (٥) قدرت نے بنایا ہوگا فرصت سے تجھے میرے یار۔ اس کے کہنے، سننے اور ان کو صحیح ماننے والے کے متعلق استفتا کے جواب میں تحریر فرمایا : جتنے اشعار سوال میں درج کئےگئے ہیں سب میں کوئی نہ کوئی کفر صریح ہے۔ جو لوگ ان اشعار کو پڑھتے ہیں سب کے سب اسلام سے خارج ہوکر کافر و مرتد ہوگئے، ان کے تمام نیک اعمال ضائع ہوگئے، ان کی بیویاں نکاح سے نکل گئیں اور ان پر فرض ہے کہ فوراً بلا تاخیر ان اشعار میں جو کفریات ہیں ان سے توبہ کریں کلمہ پڑھ کر پھر سے مسلمان ہوں اور اپنی بیویوں سے دوبارہ نکاح کریں۔ اسی طرح جس نے ان اشعار کو سنا اور پسند بھی کیا تو وہ بھی کافر ہوگیا۔ اور ایسے اشعار کیسٹ (cd) وغیرہ میں موجود ہیں ان کی خرید و فروخت حرام اور ان کو شیئر کرنا بھی حرام اشد حرام ہے،، (فتاویٰ شارح بخاری، کتاب العقائد ، جلد اوّل (۱) عقائدِ متعلقہ ذات و صفاتی الٰہی، صفحہ (۲۵۷ تا ۲۵۸ ) المكتبة دائرۃ البرکات کریم الدین پور گھسی ضلع مںٔو)
لہذا مسئلہ مذکور میں۔ ذکر گانے کو سٹیٹس لگانا یا شیںٔر کرنا حرام اشد حرام ہے۔ اس لیے ایسے گانوں سے گریز و پرہیز کریں۔ اور جو اس گانے کو گائے گا ، یا سنے گا یا پسند کرے گا۔ وہ کافر ہو جائے گا، ایک بار سن کر اس کے کفری قباحت و شناعت کا علم ہو جانے کے بعد پھر بالقصد دوبارہ سننا بھی پسند کرنے کی دلیل ہے بایں صورت حکم وہی ہوگا ان پر اعلانیہ توبہ و استغفار اور تجدیدِ ایمان و نکاح و بیعت سب لازم ہے۔۔
واللــہ تعـــــالیٰ اعلم بالصـــواب
كتبه : محمد ارباز عالم نظامى، تركپٹى كورياں كشى نگر یوپی، الھند مقیم حال بريده القصىم سعـودي عربيـة
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح
مفتی محمد سفیر الحق رضوی
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں