اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے نماز مغرب کی پہلی رکعت میں سُورَةُ الفَاتِحَہ کے بعد سُورَةُالنَّّصر پڑھی اور دوسری رکعت میں سُورَةُالفَاتِحَہ کے بعد سُورَةُ الکَوثَر پڑھی اب بکر کا کہنا ہے کہ نماز نہیں ہوئی تو اب ایسی صورت میں نماز کے متعلق کیا حکم ہے نماز ہوئی یا نہیں علماء کرام رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی؟ سائل محمــــــــد ریحان رضا بہار
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں بکر کا کہنا درست نہیں ہے کیونکہ نماز ہوجائےگی سجدہ سہو کی بھی ضرورت نہیں ہاں جان بوجھ کر اگر ایسا کیا تو گنہگار ہوگا کیونکہ جان بوجھ کر خلاف ترتيب قرآن پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
حضور صدرالشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید اُلٹا پڑھنا کہ دوسری رکعت میں پہلی والی سے اوپر کی سورت پڑھے یہ مکروہ تحریمی ہے مثلاً پہلی میں ☆قُلْ یٰآاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ پڑھی اور دوسری میں ☆اَلَمْ تَرَ كَیْفَ۔۔☆ اس کے لیے سخت وعید آئی ہیں حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو قرآن مجید اُلٹ کر پڑھتا ہے کیا خوف نہیں کرتا کہ ﷲ اس کا دل اُلٹ دے اور بھول کر ہو تو نہ گناہ، نہ سجدۂ سہو۔
اگر بھول کر دوسری رکعت میں اوپر کی سورت شروع کر دی یا ایک چھوٹی سورت کا فاصلہ ہوگیا پھر یا د آیا تو جو شروع کر چکا ہے اسی کو پورا کرے اگرچہ ابھی ایک ہی حرف پڑھا ہو مثلاً پہلی میں قُلْ یٰآ اَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ پڑھی اور دوسری میں ☆ اَلَمْ تَرَ كَیْفَ☆ یا ☆ تَبَّتْ ☆ شروع کر دی اب یاد آنے پر اسی کو ختم کرے چھوڑ کر اِذَا جَآءَ پڑھنے کی اجازت نہیں ۔ ( بہار شریعت جلد 2 حصہ 3 صفحہ 549 تا ،550 قرآن مجید پڑھنے کا بیان مکتبہ دعوت اسلامی)
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ غلام حضور تاج الشریعہ محمد راحت رضا نیپالی استاد جامعہ ضیاء العلوم بابا ضلع بہرائچ شریف یوپی
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں