السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرد کو اپنی بیوی  کے پستان چوستے وقت دودھ منہ میں چلا جائے تو کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؟ سائل محمد ارباز پورنپور

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
عورت اگر کثیر دودھ والی ہو اور مرد کو یہ خوف ہو کہ پستان چوسنے سے دودھ حلق میں چلا جائے گا تو ایسا کرنا مکروہ ہے۔ اور اگر مرد نے ایسا کیا اور دودھ منہ میں چلا گیا تو اس پر لازم ہے کہ اس کو نہ پئے، اگر پی لیا تو گناہگار ہوگا ،کیونکہ دودھ کا پینا حرام ہے اور اگر دودھ قلیل ہے ، اور مرد کو معلوم ہے کہ پستان چوسنے سے دودھ حلق میں نہیں جائے گا، پھر تو (چوسنے یا پینے میں) کوئی حرج نہیں ـ

چنانچہ حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان، سے صحبت کے وقت بیوی کے رخسار و پستان کا بوسہ و پستان کو منہ میں لینے و دبانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپنے جوابا تحریر فرمایا کہ: یجوز للرجل التمتع بعرسہ کیف ماشاء من رأسھا الٰی قدمھا الامانھی ﷲ تعالٰی عنہ، وکل ما ذکر فی السؤال لانھی عنہ، اما التقبیل فمسنون مستحب یؤجر علیہ ان کان بنیۃ صالحۃ واما مص ثدیھا فکذٰلک ان لم تکن ذات لبن، وان کانت واحترس من دخول اللبن حلقہ فلا باس بہ، وان شرب شیئا منہ قصداً فھو حرام وان کانت غزیرۃ اللبن وخشی ان لومص ثدیھا یدخل اللبن فی حلقہ فالمص مکروہ قال صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ومن رتع حول الحمٰی اوشک ان یقع فیہ، ترجمہ: یعنی، مرد کے لئے جائز ہے کہ اپنی بیوی کے سر سے لے کر پاؤں تک جیسے چاہے لطف اندوز ہو سوائے اس کے جس سے ﷲ تعالیٰ  نے منع فرمایا ہے، اور سوال میں مذکور امور میں سے کسی سے منع نہیں کیا گیا۔ بوسہ تومسنون ومستحب ہےاور اگر بنیتِ صالحہ ہو تو باعثِ اجروثواب ہے۔ رہا پستان کو منہ میں دبانا، تو اس کا حکم بھی ایسا ہی ہے جبکہ بیوی دودھ والی نہ ہو اور اگر وہ دودھ والی ہے اور مرد اس بات کا لحاظ رکھے کہ دودھ کا کوئی قطرہ اس کے حلق میں داخل نہ ہونے پائے تو بھی حرج نہیں، اور اگر اس دودھ میں سے جان بوجھ کر کچھ پیا تو یہ پینا حرام ہے۔ اور اگر وہ زیادہ دودھ والی ہے اور اسے ڈر ہے کہ پستان منہ میں لے گا تودودھ حلق میں داخل ہوگا تو اس صورت میں پستان کو منہ میں لینا مکروہ ہے۔ حضور اقدس صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو ممنوعہ چراگاہ کے ارد گرد (جانور) چرائے تو قریب ہے کہ وہ (جانور) چراگاہ  میں جا پڑے (فتاویٰ رضویہ شریف،جلد دوازدہم (١٢) باب المعاشرة صفحہ (٢٦٧ تا ٢٦٨) مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ تعــالیٰ اعلم بالصــــواب
كتبــــه، محمد ارباز عالم نظامى تركپٹى كورياں كشى نگر یوپی الهند مقيم حال بريده القصىم سعودي عربية

الجواب صحیح
محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی صاحب قبلہ

الجواب صحیح
ضیاء الحق نقشبندی حمیدی صاحب قبلہ
خطیب و امام مسجد غوثیہ لوہتہ بنارس یوپی الہند