السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ میں کہ امام کو تکبیر کے وقت کھڑا رہنا کیسا؟ ســـائل محـمد صـابر حسیـن پٹنــہ

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسـم اللــہ الرحـمٰن الرحیـم
الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں تکبیر کے وقت مقتدیوں کو بیٹھا رہنا چاہئے پھر جب حی علی الصلاۃ حی علی الفلاح پر پہنچے تو اٹھنا چاہئے ـ حدیث شریف کی مشہور کتاب مؤطا امام محمد باب تسویۃ الصف ص 88 پر ہے "قال محمد ینبغی للقوم اذا قال المؤذن حی علی الفلاح ان یقوموا الی الصلاۃ فیصفوا و یسووا الصفوف " یعنی محرر مذہب حنفی حضرت امام محمد رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ تکبیر کہنے والا جب حی علی الفلاح پر پہنچے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ نماز کے لئے کھڑے ہوں اور پھر صف بندی کرتے ہوئے صفوں کو سیدھی کریں ـ

اور فتاوی بزازیہ میں ہے دخل المسجد و ھو یقیم یقعد ولا یقف قائما الی وقت الشروع ھ۱یعنی اقامت کے وقت جو شخص مسجد میں داخل ہو وہ بیٹھ جائے نماز کے شروع ہونے تک کھڑا نہ رہے ـ

اور طحطاوی علی مراقی ص 151،پر ہے "اذا اخذ المؤذن فی الاقامۃ و دخل رجل المسجد فانه یقعد ولا ینتظر قائما فانه مکروہ کما فی المضمرات قھستانی و یفھم منه کراھۃ القیام ابتداء الاقامۃ والناس عنه غافلون ھ۱ یعنی مکبر جب تکبیر کہنے لگے اور کوئی شخص مسجد میں آئے تو وہ بیٹھ جائے کھڑے ہو کر انتظار نہ کرے اس لئے کہ تکبیر کے وقت کھڑا رہنا مکروہ ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں ـ
لھذا جو لوگ مسجد میں موجود ہیں تکبیر کے وقت بیٹھے رہیں اور جب مکبر حی علی الصلاۃ حی علی الفلاح پر پہونچے تو اٹھیں اور یہی حکم امام کیلئے بھی ہے ـ (جیسا کہ فتاوی عالمگیری درمختار اور شرح وقایہ وغیرہ میں ہے) (فتاوی فیض الرسول جلد 1صفحہ 194)

واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ العبد الاثیم خاکسار حضرت علامہ مولانا ابو الصدف محمد صادق رضا صاحب قبلہ مقام ؛سنگھیا ٹھاٹھول (پورنیہ) خادم؛شاہی جـــامع مسجـــد پٹــــــنہ بــــہار الھنـــــند

الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد شبیر احمد صدیقی صاحب قبلہ
جامع مسجد احمد آباد گجرات