السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس سلسلے میں کہ!
زید و بکر دونوں عالم دین ہیں، مندرجہ ذیل مسائل میں دونوں کاالگ الگ موقف ہے
(١) زید کا کہنا ہے کہ یکم محرم الحرام سے یومِ عاشورا تک لگا تار دس دنوں کے نفلی روزے رکھنا درست ہے،جب کہ بکر کا کہنا ہے کہ نفلی روزے لگا تار رکھنا درست نہیں ہے،چونکہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے۔
(٢) زید کا کہنا ہے کہ مردکے لئے ہمبستری کرنے کے بعد غسل سے قبل پیشاب کرنا ضروری نہیں ہے،جبکہ بکر کا کہنا ہے کہ ہمبستری کرنے کے بعد غسل سے قبل پیشاب کرنا ضروری ہے،بکرنے اپنے دعوے کی دلیل میں یہ کہا کہ"منی کا اپنی جگہ سے تیزی سے شہوت کے ساتھ جدا ہوکر نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے،ممکن ہے کہ منی کے کچھ ذرات ذکر کی نالی میں رہ گئے ہوں جو پیشاب کے ذریعے صاف ہو جائیں گے،تو اگر پیشاب کءیے بغیر غسل کرے گا تو اس وقت غسل تو ہو جائے گا مگر جب کبھی پیشاب کرے گا اور رکی ہوئی منی کے ذرات پیشاب کے ذریعے خارج ہوں گے تو پھر سے اس کے اوپر غسل واجب ہوجائے گا"
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ دونوں مساءل میں کس عالم کا موقف درست ہے؟براہ کرم تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں۔فقط المستفتی؛ حبیـب انصـاری مقـام چمـاں ضلـع گڑھوا جھارکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب
ماہ محرم الحرام میں صرف نویں و دسویں تاریخ کی فضیلت حدیث شریف میں آئی ہے -
جیسا کہ " مرات شرح مشکوٰۃ جلد ٣ صفحہ ١٧٩ بحوالہ مسلم شریف" میں ہے:
فرمایا حضور سرکار مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کہ رمضان کے بعد افضل روزے اللہ کے مہینہ محرم کے ہیں -"
اور " صفحہ ١٨٠ بحوالہ مسلم شریف" پر ہے: جب حضور سرکار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن کاروزہ رکھا اور اس کے روزے کا حکم دیا ، تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یارسول ...!!! یہ وہ دن ہیں جس کی یہودی و عیسائی تعظیم کرتے ہیں ، تو آپ نے فرمایا اگر ہم آئندہ زندہ رہے تو نویں محرم کا بھی روزہ رکھیں گے -
اب رہ گیا سوال محرم الحرام کے دسوں دنوں کے روزے رکھنے کے متعلق تو وہ رکھا جا سکتا اس پر ثواب ہبھی ہے مگر وہ فضیلت نہیں جو حدیث شریف میں آئی ، کیونکہ اس کی ممانعت نہیں - اور جس چیز کی ممانعت شرعاً ممنوع نہیں اس کے جائز ہونے ہی کی دلیل-
صوم کا مطلب یہ نہیں جو انھوں نے سمجھا بلکہ صوم و صال کا معنی ہے روزہ کا ملانا یعنی لگاتار مسلسل بغیر سحری و افطار کے رات و دن روزہ رکھنا - صوم کا معنی ہے روزہ اور وصال کا معنی ہے ملانا" اور دو روزوں کا ملانا اسی وقت ہوگا جب کہ افطار و سحری کچھ بھی نہ کیا جائے-
جیسا کہ " بہار شریعت جلد اول حصہ ٥ صفحہ ٩٩ مطبوعہ قدیم بحوالہ فتاویٰ عالمگیری، در مختار، ردالمحتار" میں ہے: "صوم و صال کہ روزہ رکھ کر افطار نہ کرے اور دوسرے دن پھر روزہ رکھے یہ سب باتیں مکروہ تنزیہی ہیں-"
دوسرے سوال کا جواب یہ ہے اگر غسل جنابت فرض ہو نے کے بعد بغیر پیشاب کئے ، یا بغیر چالیس قدم چلےپھرے، یا بغیر لیٹے فورا غسل کر لیا اور پھر منی کا اخراج ہوا غسل واجب ہے-
جیسا کہ " فتاویٰ رضویہ شریف جلد ٤ صفحہ ٦٣٤ مطبوعہ جدید " میں ہے: اگر بعد جماع نہ پیشاب کیا ، نہ سویا ، نہ اتنا چلا پھرا کہ بقیہ منی نکل جاتا اور نہا لیا اس کے بعد اسی منی کا بقیہ خارج ہوا جو بشہوت پشت سے جدا ہوئی اور بعض نکل کر حسب عادت بعض باقی رہ گئی تھی تو دوبارہ نہانا لازم ہوگا -"
اور ایساہی " بہار شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ ٣٨ مطبوعہ قدیم" میں بھی ہے-
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی کرلوسکرواڑی سانگلی (مہاراشٹر)
الجـــواب صحیح
محمد تیسیر الدین تحسین رضاقادری
استاذ دارالعلوم ضیائے مصطفیٰ کانپور
0 Comments
ایک تبصرہ شائع کریں