اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ کچھ حضرات قرآن شریف پڑھنے کی اجرت فکس کرکے لیتے ہیں مثلاً۔۔ کسی کے دوکان پر یا مکانات پرایسا کرنا کیسا ہے؟ علماء کرام رہنمائی فرمائیں؟ سایٔل رہبر علی بلرامپور یو پی

وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ
بســــم اللہ الـرحمٰـــن الـرحیـــــم
الجـــــــــواب بـعــون المـلـك الوهاب
تلاوت قرآن و ذکر الٰہی پر  اجرت ناجائز ہے۔، چاہے کسی کے دکان میں پڑھے یا مکان میں۔ یا کہیں اور  ہاں عرف عام میں جو رائج ہے اُسکے مطابق کوئی بن مانگے دے تو لے سکتے ہیں اور یہ جائز بھی ہے

جیسا کہ حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ؛ تلاوتِ قرآن اور ذکرِ الٰہی پر اُجرت لینادینا دونوں حرام ہے، لینے والے دینے والے دونوں گنہگار ہوتے ہیں کما حققہ فی ردالمحتار وشفاء العلیل وغیرھا (جیسا کہ فتاوٰی شامی، شفاء العلیل او ردیگر کتب میں اس کی تحقق فرمائی گئی۔ت) اور جب یہ فعل حرام کے مرتکب ہیں تو ثواب کس چیز کا اموات کو بھیجے گا، گناہ پرثواب کی امید اور زیادہ سخت واشد ہے کما فی الھندیۃ والبزازیۃ وغیرھما وقد شدد العلماء فی ھذا ابلغ تشدید (جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری اور بزازیہ وغیرہ میں مذکور ہے،علماء کرام نے اس مسئلہ میں بہت شدّت برتی ہے۔ ت) ہاں اگر لوگ چاہیں کہ ایصال ثواب بھی ہو تو اس کی صورت یہ ہے کہ پڑھنے والوں کو گھنٹے دوگھنٹے کے لئے نوکر رکھ لیں اور تنخواہ اتنی دیر کی ہرشخص کی معین کردیں مثلًا پڑھوانے والا کہے میں نے تجھے آج فلاں وقت سے فلاں وقت تك کے لئے اس قدر اجرت پرنوکر رکھا جو کام چاہوں گا لُوں گا وہ کہے میں قبول کیا،اب اتنی دیر کے واسطے اس کا اجیر ہوگیا جو کام چاہے لے سکتاہے اس کے بعد اس سے کہے فلاں میّت کے لئے اتنا قرآن عظیم یا اس قدر کلمہ طیبہ یا درود شریف پڑھ دو،یہ صورت جواز کی ہے۔ اللہ تعالٰی  مسلمانوں کو توفیق عطا فرمائے، (فتاوی رضویہ شریف جلد ۲۳۔کسب و حصول مال۔  صفحہ۔ ۳۳۸۔ مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ تعـالیٰ اعلم بالصـواب
کتبـہ؛ حافظ محمد ارباز عالم نظــــامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھــــــــند

الجواب صحیح 
خبیب القادری؛ مدناپوری  بریلی شریف؛ یوپی